مرزا قادیانی کی عمر و سال پیدائش بارے روایات کا تنقیدی جائزہ

مرزا قادیانی کی عمر و سال پیدائش بارے روایات کا تنقیدی جائزہ

مرزا غلام احمد قادیانی ضلع گورداس پور کے قصبہ قادیان کے ایک مغل خاندان میں پیدا ہوئے۔ مرزا مجدد، مہدی، مسیح موعود اور نبوت و رسالت کے مدعی ہوئے ۔نیز دعوی کیا کہ ان پر وحی نازل ہوتی ہے۔مرزاغلام قادیانی نے اپنی زندگی میں اپنے مخالفین سمیت خود اپنی ذات اوراپنے اہل وعیال کے متعلق مختلف وقتوں میں پیش گوئیاں یا الہامی خبریں شائع کیںلیکن جب وقت مقررہ پر وہ پیش گوئیاں ظہور پذیر نہ ہوتیں تو مرزا قادیانی اور اس کے پیروکار تاویلات کا جال بُن دیتے اور مختلف حیلوں سے اسے درست ثابت کرنے کی کوشش کرتے۔ مرزا قادیانی کی عمر اور سال پیدائش کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔مرزا قادیانی نے اپنی عمر بارے ایک الہامی پیش گوئی شائع کی کہ اس کی عمر اسّی سال یا چار پانچ سال کم یا زیادہ ہو گی لیکن مرزا صاحب ۶۹ سال کی عمر میں فوت ہوئے تو مرزائی حضرات نے مرزا قادیانی کی پیش گوئی درست ثابت کرنے کے لیے اس کا سال پیدائش چار پانچ سال قبل  ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ پیش نظر مضمون میں مرزاکے سال پیدائش بارے ایسی ہی روایات کا تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ 

 مرزا قادیانی کی عمر کے متعلق الہامات کو درست ثابت کرنے کے لیے مرزائی مورخین و مصنفین نے متعدد حیلوں سے مرزا کے سال پیدائش کو بدلنے کی کوشش کی۔ سب سے اوّل مولوی محمد علی نے رسالہ ریویوآف ریلجنز (دسمبر ۱۹۰۸ء) کے شمارہ میں مرزا قادیانی کا سال پیدائش ۱۸۳۶ء/۱۸۳۷ء تحریر کیا تاکہ’’ قمری اعتبار ‘‘سے مرزا کی عمر ۷۴ سال ہو جائے۔اس کے بعد مفتی محمد صادق مرزائی نے اپنی کتاب ’’ذکر حبیب‘‘ میں مرزا کی ولادت پنجابی مہینہ پھاگن تحریر کی جس کے بعد مرزا بشیراحمد نے سیرۃ المہدی (حصہ سوم، ص ۳۰۲) میںپہلے مرزا کا سال پیدائش ۱۸۳۲ء لکھا اور بعد میں ۱۴ شوال ۱۲۵۰ھ مطابق۱۳ فروری ۱۸۳۵ء مطابق یکم پھاگن ۱۸۹۱ء بکرمی بروز جمعہ متعین کیا۔مرزا قادیانی کی تاریخ پیدائش بارے اس تحقیق کومرزائیوں کے دونوں گروہوں (یعنی لاہوری و قادیانی پارٹی)نے من و عن قبول کرتے ہوئے اپنی کتب میں نقل کیا ہے۔مرزا بشیراحمدنے اس تعیین کے جو دلائل بیان کیے ہیںان کا خلاصہ حسب ذیل ہے:

۱۔مرزا قادیانی نے تحفہ گولڑویہ (بار اول ،صفحہ ۱۱۰ حاشیہ)میںلکھا ہے:’’میری پیدائش جمعہ کے دن چاند کی چودھویں تاریخ کو ہوئی تھی۔‘‘ 

۲۔ ایک زبانی روایت کے ذریعہ جومجھے (یعنی مرزا بشیراحمد) مفتی محمد صادق کے واسطہ سے پہنچی ہے اور جو مفتی صاحب موصوف نے اپنے پاس لکھ کر محفوظ کی ہوئی ہے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مسیح موعود نے ایک دفعہ فرمایا تھا کہ ہندی مہینوں کے لحاظ سے میری پیدائش پھاگن کے مہینہ میں ہوئی تھی۔

۳۔ مرزا قادیانی نے اپنی پیدائش کے متعلق بحث کرتے ہوئے لکھا ہے:’’حضرت آدم سے لے کر ہزار ششم میں سے ابھی گیارہ سال باقی رہتے تھے کہ میری ولادت ہوئی۔‘‘ اور اسی جگہ لکھتے ہیں:’’خدا تعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ ابجد کے حساب کے مطابق سورۃ والعصر کے اعداد سے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ نکلتا ہے جو شمار کے لحاظ سے ۴۷۳۹ سال بنتا ہے۔‘‘ (دیکھو تحفہ گولڑویہ، ص۹۳،۹۴، ۹۵)یہ زمانہ اُصولاً ہجرت تک شمار ہونا چاہیے کیوں کہ ہجرت سے نئے دَور کا آغاز ہوتا ہے ۔ اب اگر یہ حساب نکالا جائے تو اس کی رُو سے بھی آپ کی پیدائش کا سال ۱۲۵۰ھ بنتا ہے کیوں کہ ۶۰۰۰ میں سے ۱۱ نکالنے سے ۵۹۸۹ رہتے ہیں اور ۵۹۸۹ میں سے ۴۷۳۹ منہا کرنے سے ۱۲۵۰ بنتے ہیں۔ (الفضل، قادیان مورخہ ۱۱ اگست ۱۹۳۶ء)

مقام غور ہے کہ مرزائی حضرات کو مرزا قادیانی کی تاریخ پیدائش کے معاملہ میں اس قدر پریشانی کیوں لاحق ہے کہ وہ دُور از قیاس تاویلات اور باطل روایات کا سہارا لے رہے ہیں۔ پیش کردہ وجوہ/دلائل میں سے مفتی محمد صادق مرزائی کی زبانی روایت تو سراسر من گھڑت ہے کیوں کہ یہ مرزا قادیانی کی موت کے تقریباً ایک عشرہ بعد پیش کی گئی ہے جب کہ مفتی محمد صادق مرزا قادیانی کی سفر و حضر کی تمام باتوں کو اخبار البدر میں ’’ڈائری‘‘ کے عنوان سے شائع کرتے رہے ہیںتو اگر مرزا قادیانی نے اپنی پیدائش کے متعلق ان کو ایسی بات کہی تھی تو اس کی اشاعت میں کیا اَمر مانع رہا۔ نیز علم اَبجد کے طویل حساب کتاب اور اس کے لیے من پسند مفروضات اس وقت لائق توجہ ہوتے جب مرزا قادیانی سے اس کا سال پیدائش یا عمر کا تعین واضح الفاظ میں منقول نہ ہوتا۔

 مرزائیوں کو مرزا قادیانی کی تاریخ پیدائش میں پریشانی کی اصل وجہ مرزا قادیانی کے الہام ہیں جن میں اس نے اپنی عمر اسّی سال یا اس کے قریب ہونے کی واضح پیشین گوئی کی ہے لیکن مرزا قادیانی اپنی بیان کردہ عمر سے پہلے ہی ۲۶مئی ۱۹۰۸ء کو فوت ہو گئے تو مرزائیوں نے مرزا قادیانی کے سال پیدائش کو چار پانچ سال پہلے ثابت کرنے کی کوشش کی جو کہ بُری طرح ناکام ہوئی۔ مرزا قادیانی کے اپنی عمر بارے الہام ملاحظہ فرمائیں:

 ۱۔’’ثمانین حولا او قریبا من ذلک او تزید علیہ سنینا و تری نسلا بعیدا‘‘ یعنی تیری عمر اسّی برس کی ہو گی یا دو چار کم یا چند سال زیادہ اور تُو اس قدر عمر پائے گا کہ ایک دُور کی نسل کو دیکھ لے گا اور یہ الہام قریباً پینتیس برس سے ہو چکا ہے اور لاکھوں انسانوں میں شائع کیا گیا۔ ( ضمیمہ تحفہ گولڑویہ مشمولہ روحانی خزائن، ج۱۷، ص۶۶)

۲۔ و ارادوا موتنا و اشاعوا فیہ خبرا، فبشرنا ربنا بثمانین سنۃ من العمر او ھو اکثر عددا۔ اور انہوں نے ہماری موت کی خواہش کی اور اس کے بارے میں پیش گوئی بھی شائع کر دی لیکن ہمارے ربّ نے اسّی سال یا اس سے بھی کچھ زیادہ عمر پانے کی ہمیں بشارت دی۔‘‘ (مواہب الرحمن (اردو)، ص۲۶)

۳۔’’اسّی یا پانچ چار برس زیادہ یا پانچ چار کم۔‘‘ (حقیقۃ الوحی، جلد ۲۲، ص۱۰۰)

براہین احمدیہ حصہ پنجم ۱۹۰۸ء میں شائع ہوا، اس میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:

۴۔ ’’اب میری عمر ستر برس کے قریب ہے اور تیس برس کی مدت گزر گئی کہ خدا تعالیٰ نے مجھے صریح لفظوں میں اطلاع دی تھی کہ تیری عمر اسّی برس کی وہ گی اور یا یہ کہ پانچ چھ سال زیادہ یا پانچ چھ سال کم۔‘‘ (براہین احمدیہ، حصہ پنجم، ص۳۴۷انگلش)

مرزا قادیانی کے الہامات کی طرح مذکورہ الہام بھی بہت عجیب ہیں ۔ حیرت ہے کہ مرزا کا خدا مرزا قادیانی کی عمر بارے خود ہی تذبذب کاشکار ہے یعنی اسّی سال کہہ کر ساتھ ہی ’’یاچار پانچ سال کم یا زیادہ‘‘ کی بات بھی کر دی ۔ بہرحال ان الہامات سے مرزا قادیانی کی عمر کی حدود ۷۵ /۷۶ سال سے ۸۴/۸۵ سال تک بنتی ہے لیکن مرزا قادیانی اپنی موعودہ عمر سے پہلے ہی فوت ہو گئے۔ 

اب ہم وہ حوالہ جات پیش کرتے ہیں جن میں مرزا قادیانی نے خود یا اس کے اہم حواریوں نے مرزا کا سال پیدائش ۱۸۳۹/۱۸۴۰ء بیان کیاہے ۔ ملاحظہ فرمائیں:

مرزا قادیانی نے لکھا ہے:

۱۔ ’’اب میری ذاتی سوانح یہ ہیں کہ میری پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی ہے اور اور میں ۱۸۵۷ء میں سولہ برس یاسترھویں برس میں تھا اور ابھی رِیش و برودت کا آغاز نہیں تھا۔‘‘

(کتاب البریۃ، ص۱۴۶ حاشیہ،/ ریویو آف ریلجنز بابت ماہ جون ۱۹۰۸ء ص۲۲۰/ اخبار بدر مورخہ ۲۸اگست ۱۹۰۴ء ص۵،/ الحکم مورخہ ۲۱/۲۸ مئی ۱۹۱۱ء ص۴ )

۲۔’’مولوی فضل دین مدرس قادیان مرتب رسالہ ’’حل چیستان مرزا‘‘ اپنے مضمون ’’کھلی چٹھی بنام ایڈیٹر مرقع امرتسر‘‘میں بھی مرزا صاحب کی ولادت ۱۲۵۵ہجری مطابق۱۸۳۹ء ذکر کی ہے۔‘‘ (الحکم، قادیان مورخہ ۶جنوری ۱۹۰۸ء ص۶)

۳۔’’آپ ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں بہ مقام قادیان پیداہوئے۔‘‘ (اخبار بدر، قادیان مورخہ ۳۱اکتوبر ۱۹۰۲ء ، ص۲)

۴۔ایک ہندو مہندر لال نے رسالہ’’ سرستی‘‘ میں مضمون لکھا جس کا اردو ترجمہ مرزائی اخبار بدر نے شائع کیا اس میں بھی مرزا صاحب کا جنم ۱۸۳۹ء ہی لکھا ہے۔(اخبار بدر، قادیان مورخہ ۱۳دسمبر ۱۹۰۶ء، ص۵)

۵۔مرزا خدا بخش قادیانی نے اپنی کتاب عسل مصفی مطبوعہ اپریل ۱۹۰۱ء میں مرزا قادیانی کی پیدائش بارے لکھا ہے:’’آپ کی پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں ہوئی تھی۔‘‘ (عسل مصفی، ص۵۷۵)

۶۔مرزا صاحب کی ولادت ۱۸۳۹ء مطابق ۱۲۵۵ھ میں ہوئی ہے۔( الحکم مورخہ ۶ جنوری ۱۹۰۸ء ،ص۶)

۷۔ حکیم نورالدین بھیروی خلیفہ مرزا قادیانی اپنی کتاب ’’نورالدین‘‘ میں مرزا قادیانی کا سال پیدائش ۱۸۳۹ء لکھا ہے۔ (نورالدین ، ص۲۵۱)

۸۔ مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ ان کے والد مرزا غلام مرتضیٰ کے وصال کے وقت ان کی عمر ۳۴/۳۵سال تھی۔حوالہ پیش ہے:

’’میری عمر چونتیس یا پینتیس برس کی ہو گی جب حضرت والد صاحب کا انتقال ہوا۔‘‘ (کتاب البریہ، ، ص۱۹۲)

مرزا قادیانی کے والد مرزا غلام مرتضیٰ کی وفات۱۸۷۶ء میں ہوئی۔(تاریخ احمدیت، ج۱، ص۴۱)

 اس حساب سے بھی مرزا کا سال پیدائش ۱۸۳۹/۱۸۴۰ء ہی ثابت ہوتا ہے۔ 

 ۹۔۱۹۰۱ء میں مرزا گورداس پور کی عدالت میں بہ طور گواہ پیش ہوئے اور اپنے حلفیہ بیان میں اپنی عمر ساٹھ سال بیان کی، حوالہ ملاحظہ فرمائیں:

’’اللہ تعالیٰ حاضر ہے میں سچ کہوں گا میری عمر ساٹھ سال کے قریب ہے۔‘‘ (الحکم، قادیان مورخہ ۳۱ جولائی ۱۹۰۱ء)

۸۔۶جولائی ۱۹۰۴ء کو مرزا قادیانی نے مولانا کرم الدین دبیر اور مولانا فقیر محمد جہلمی کے خلاف عدالت میں ایک بیان دیتے ہوئے اپنی عمر ۶۵ سال بیان کی۔(ردّ قادیانیت اور سُنّی صحافت، جلداول، ص۵۲۷ )

۱۰۔ مولوی محمد علی مرزائی (بانی لاہوری گروپ) نے اپنی کتاب’’The  Ahmadiyya Movement‘‘(صفحہ نمبر۱)میں مرزا قادیانی کا سال پیدائش ۱۸۳۹ء لکھاہے۔ (یہ کتاب ۱۹۱۸ء میں لاہور سے شائع ہوئی)

۱۱۔ مرزائیوں کے انگریزی رسالہ ریویو آف ریلجنز کی اشاعت بابت جون ۱۹۰۶ء کے ص۲۲۹ پر مرزا قادیانی کی سال پیدائش ۱۸۳۹ء تحریر کی ہے۔

۱۲۔ ۱۹۰۵ء میں مرزا قادیانی سے اس کی عمر بارے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا: ’’۶۵ یا ۶۶ سال‘‘ (ملفوظات، جلد۳، ص۵۳۸)

۱۳۔مولوی ثناء اللہ امرتسری نے اپنے رسالہ ’’چیستان مرزا‘‘ میں مرزا قادیانی کی الہامی عمر میں تطبیق کے لیے مرزا قادیانی کی ایک کتاب اعجاز احمدی کا حوالہ دیا ہے چناں چہ لکھتے ہیں:

’’مرزا قادیانی کی رُوح اور مرزائی دوستوں کو خوش کرنے کے لیے مرزا قادیانی … ان کی ایک اور تحریر سے آپ کی الہامی عمر ٹھیک کیے دیتے ہیں۔ آپ کتاب ’’اعجاز احمدی‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’اس کی (آتھم کی) عمر تو میری عمر کے برابر تھی یعنی قریب ۶۴سال کے‘‘ (اعجاز احمدی ، ص۳، خزائن ج۱۹،ص۱۰۹)

آتھم۱۸۹۶ء میں فوت ہوئے تھے چناں چہ مرزا قادیانی خود لکھتے ہیں: ’’مسٹر عبداللہ آتھم ۲۷ جولائی ۱۸۹۶ء کو بہ مقام فیروز پور فوت ہو گئے ہیں۔‘‘ (انجام آتھم، ص۱، خزائن ،ج۱۱،ص۱)

ثابت ہوا کہ مرزا قادیانی کی عمر ۱۸۹۶ء میں ۶۴سال تھی اور انتقال آپ کا ۱۹۰۸ء میں ہوا۔ ۹۶ سے ۱۹۰۰ تک چار سال اور ۱۹۰۰ سے ۱۹۰۸ تک ۸ سال کل ۱۲ سال، ۱۲کو ۶۴ میں ملانے سے ۷۶سال ہوئے …الحمدللہ ! مرزا قادیانی اس الہام کے مطابق اسّی سال سے کچھ کم عمرپا کر دارِ فانی سے دارِ بقا کو تشریف لے گئے۔‘‘ (چیستان مرزامشمولہ احتساب قادیانیت،ج۸، ص۴۳۵)

مولوی ثناء اللہ امرتسری کی یہ تطبیق مرزائیوں کے ہاں قبول نہیں ۔ اس ضمن میں ہم اخبار البدر ۸ اگست ۱۹۰۴ء سے ایک اقتباس نقل کرتے ہیں جس کا پس منظر یہ ہے کہ مولوی محبوب عالم مدیر پیسہ اخبار لاہور نے مرزا قادیانی کی عمر بارے اعتراض کیا کہ ’’مرزا صاحب نے اپنی عمر ۶۵ سال (یعنی ۱۹۰۴ء میں) کی لکھائی ہے حالاں کہ آپ اپنی کتاب اعجاز احمدی، صفحہ ۳ سطر پندرہ میں لکھتے ہیںکہ عبداللہ آتھم سے مباحثہ اور پیش گوئی کے وقت آپ کی عمر ۶۴ سال کی تھی۔ وہ مباحثہ ۱۸۹۳ء میں ہوا…باوجود گزرنے دس سال کے صرف آپ کے سن میں ایک سال کی ترقی ہوئی۔‘‘یہاں تک مولوی محبوب عالم کی عبارت نقل کرنے کے بعد مدیر البدر مرزا قادیانی کی کتاب اعجاز احمدی کی عبارت نقل کرتے ہیں: ’’اس کی عمر تو میری عمر کے برابر تھی یعنی قریب ۶۴ سال کے۔ اگر شک ہو تو اس کی پنشن کے کاغذات دفتر سرکاری میں دیکھ لو کہ کب اور کس عمر میں اس نے پنشن پائی۔‘‘ 

مرزا قادیانی کی مذکورہ عبارت پر ریویو لکھتے ہوئے مدیر اخبار البدر نے کتاب البریہ سے مرزا قادیانی کا سال پیدائش ۱۸۳۹ء/۱۸۴۰ء نقل کیا اور اعجاز احمدی کی منقولہ عبارت پر درج ذیل ریویو لکھا: 

’’اس عبارت سے یہ اَمر صاف عیاں ہے کہ حضرۃ مرزا صاحب نے کتاب اعجاز احمدی کی تصنیف کے وقت جو آپ کی عمر تھی اس کا مقابلہ عبداللہ آتھم کی عمر سے کیا ہے۔ اعجاز احمدی ۱۹۰۲ء کی تصنیف ہے……تو ۱۹۰۲ء میں آپ کی عمر عبداللہ آتھم کے برابر ہونا کوئی خلاف واقعہ اَمر نہیں ہے۔‘‘(البدر، ۸ اگست، ۱۹۰۴ء)

 مرزا قادیانی کی عمر ۱۹۰۲ء میں ۶۴ سال تھی تو بوقت وفات۱۹۰۸ء میں تقریباً ۶۸/۶۹ سال بنتی ہے۔ 

مرزا قادیانی کی موت پر ہندوستان کے متعدد اخباروں نے پریس نوٹ شائع کیے ۔ ان نوٹس کو مولوی محمد علی مرزائی نے ریویو آف ریلجنز کے شمارہ دسمبر ۱۹۰۸ء میں شائع کیا ۔ چناں چہ مرزا کے معاصر اخباروں نے بھی مرزا کی موت بعمر ۶۹ سال تحریر کی یا اس کا سال ولادت ۱۸۳۹ء /۱۸۴۰ ہی لکھا ہے۔ اس ضمن میں چند حوالے پیش ہیں:

٭سول اینڈ ملٹری گزٹ لاہور:’’مرزا غلام احمد خان آف قادیان (گورداس پور) جمعرات کے روز لاہور میں ۶۹ سال کی عمر میں فوت ہوئے۔‘‘ 

٭دی علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ: ’’مرنے والا شخص ایک معروف مصنف اور مرزائی فرقہ کا بانی تھا جو ۱۸۳۹یا ۱۸۴۰ء میں پیدا ہوا۔‘‘

 مذکورہ بالا حوالہ جات سے ثابت ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی کا سال پیدائش ۱۸۳۹ /۱۸۴۰ء ہے اور یوں مرزا قادیانی کی کل عمر تقریباً ۶۹ سال ہوئی اور وہ اپنی الہامی عمر یعنی ۷۴ ، ۸۰ یا ۸۴ سال سے پہلے ہی فوت ہوکر اپنے الہام کو جھوٹا ثابت کر گئے۔


محمد ثاقب رضا قادری

ختم نبوت ریسرچ فورم (پاکستان)

٭


0 Comments